Due to COVID-19 pandemic, conventional Barsee will not be held in Garhi Khuda Bakhsh

دوستو اور ساتھیو
ہم اس بار کورونا کی وجہ سے گڑھی خدابخش میں روایتی طور پر برسی نہیں منا رہے ہیں۔ میں مانتی ہوں کہ کورونا میں کمی آئی ہے مگر کورونا ابھی ختم نہیں ہوا۔ کورونا کسی بھی وقت جنگل کی آگ بن سکتا ہے۔ اس لیے ہم پر احتیاط واجب ہے۔ جب آپ لوگوں نے ظلعوں میں برسی کی تقریبات منانے کا ضد کیا تو میں نے دل پر پتھر رکھ کر آپ کو اجازت دی۔ مگر اس کے باوجود میں میں آپ کو اپیل کرتی ہوں کہ اپنا اور اپنے دوستوں ساتھیوں کا خیال رکھیں۔کوشش کریں کہ جلسے میں ماسک پہن پر شرکت کریں اور دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔
ساتھیو! میں نے آپ کو یہ حقیقت سمجھانے کی ہمیشہ کوشش کی ہے کہ برسی کوئی حج نہیں بلکہ عاشور ہے۔ یہ ایک ایسا درد ہے جو ہمارے دل کی دوا ہے۔
ساتھیو! جب بھی ستمبر کا مہینہ آتا ہے۔ تب ہوا میں موسم کی تبدیلی کی خوشبو ہم سب محسوس کرتے ہیں۔ مجھے ہمیشہ ایسا لگتا ہے کہ ستمبر کی خوشبو غم کی خوشبو ہے۔ ستمبر کی خوشبو غیرت کی خوشبو ہے۔ ستمبر کی خوشبو اس یقین کی خوشبو ہے کہ ہم ایک دن وہ انصاف حاصل کرکے رہیں گے جس سے ہم کو محروم رکھا گیا ہے۔ میرااس بات پر ایمان ہے کہ ہم انصاف حاصل کریں گے۔ اپنی جدوجہد سے۔ اپنی ہمت سے۔ اپنی سچائی سے۔
ساتھیو! انصاف تو سب چاہتے ہیں۔ کون ہے جو کہے کہ اس کو انصاف نہیں چاہئیے؟ ہر مظلوم انصاف چاہتا ہے۔ ہر محکوم انصاف چاہتا ہے۔ انصاف سے اگر کسی کو خوف ہے تو وہ ظالموں کو ہے۔ انصاف سے اگر خوف ہے تو وہ سرمائے داروں کو ہے۔ انصاف سے اگر خوف ہے تو زرداروں کو ہے۔ کوئی کچھ بھی کرے مگر وہ انصاف کا راستہ نہیں روک سکتا۔ جس نے انصاف کا جتنا انتظار کیا ہے؛اس کا اتنا انصاف حاصل ہوگا۔
ساتھیو! اس وقت ہماری جدوجہد اس دور میں داخل ہے جس دور میں تبدیلیاں تیز ہوگئی ہیں۔ اس تبدیلی کا سب سے بڑا مظہر یہ ہے کہ جن قوتوں نے ایک عرصے اپنے آپ کو چھپا کر رکھا تھا وہ اب ظاہر ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ آپ نے دیکھا کہ امریکہ کے معرفت کس طرح غیر جمہوری عرب حکومتوں نے اسرائیل کی آغوش میں پناہ لی ہے۔ پہلے عرب امارات گیا۔ اس کے بعد بحرین گیا۔ اب کس کی باری ہے؟ ہم کو بہت جلد معلوم ہوجائے گا۔
ساتھیو! اس وقت امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ چین کو معاشی طور پر مجبور کرے۔ ہم امریکہ کے مقابلے میں چین کو بہتر سمجھتے ہیں مگر چین کو بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ صرف اپنا مفاد نہ دیکھے۔ اس کو پاکستان کے عوام کا مفاد بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ ہم چین کی غیرمشروط نہیں بلکہ مشروط Conditional حمایت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سی پیک کا پھر سے جائزہ لینا ہوگا۔ اس میں جو منصوبے ہمارے غریب عوام کے خلاف ہیں مثال طور ڈیپ فشنگ وغیرہ وہ نکالنے ہونگے۔ اگر کشمیر کی آزادی کی حمایت اسلامی ممالک نہیں کرتے تو یہ ان کا ضمیر ہے۔ چین کو کشمیر کی کھل کر حمایت کرنا ہوگی۔ چین کو اپنا سیاسی کردار واضع کرنا ہوگا۔ ہم عالمی طور پر غربت کا خاتمہ بھی چاہتے ہیں مگر ہم عالمی طور پر عوام کی آزادی بھی چاہتے ہیں۔
ساتھیو! آپ نے دیکھا کہ ہمارا ملک کتنا غیر محفوظ ہے؟ برسات ہوتی ہے تو شہر ڈوب جاتے ہیں۔ رات کو کوئی عورت نکلتی ہے تو اس کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔ جب حکمران غلط ہوتے ہیں تب ملک غیرمحفوظ بن جاتا ہے۔ اس لیے ہم کو محفوظ ملک بنانے کے لیے صحیح اور انصاف سے منتخب ہونے والے حکمران چاہییں۔ ہم موجودہ حکومت کی طرف سے پریس فریڈم کے خلاف اٹھائے جانے والے سارے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو رد کرتے ہیں۔ ہم اس حکومت کو آئی ایم ایف کی پراکسی حکومت سمجھتے ہیں۔ ہم اس حکومت کی طرف سے کی جانے والی پراؤیٹائیزیشن کی ہر کوشش کو غلط سمجھتے ہیں۔ ہم اسٹیل ملز اور پی آئی اے کے پرائیویٹائیزشن کے مخالف ہیں۔ ہم کو معلوم ہے کہ کورونا کے نام پر حکمرانوں نے فنڈز غصب کیے ہیں۔ جو حکمران کورونا کے دنوں میں بھی کرپشن سے باز نہ آئیں ان سے کوئی کیا امید رکھ سکتا ہے؟اس وقت غریب عوام برسات کی وجہ سے سیلابی صورتحال کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
ساتھیو! آپ ان حکمرانوں سے کوئی مطالبہ مت کرو۔ آپ عوام کے پاس جاؤ۔ آپ عوام سے ملو۔ آپ عوام سے جڑو۔ آپ عوام کے ساتھ مل کر ان حکمرانوں کے خلاف جدوجہد کرو۔ حقیقی انصاف بھیک میں نہیں بلکہ جدوجہد سے ملتا ہے۔ جو انصاف جدوجہد سے ملے وہ اچھا ہے۔
ساتھیو! اس ستمبر میں آپ سے نہ ملنے کا افسوس مجھے ہمیشہ رہے گا۔ ہم پھر ملیں گے۔ ستمبر تو ہر بار آتا ہے۔ جب اگلی بار ستمبر آئے گا تب اس کی اداس خوشبو میں صرف میرے شہید شوہر کا ماتم نہیں ہوگا بلکہ میرے لیے اس ماہ میں اب میری اس ماں کا دکھ بھی شامل ہوگا جو صرف میری ماں ہی نہیں بلکہ میری مینٹور بھی تھی۔ جس نے مجھے ہمیشہ سکھایا کہ کسی بھی مت ڈرو۔ جس کی آغوش میں میں نے انقلاب کی باتیں سنیں۔ میری ماں ایک انقلابی شاعرہ تھی۔ وہ بچھڑ کر میری روح میں سماگئی ہے۔ اب میں زیادہ جذبے کے ساتھ آپ سے مل کر جدوجہد کروں گی۔
ساتھیو! میں ایک بار پھر آپ سے اپیل کرتی ہوں کہ پرامن رہو۔ سیاسی تعلیم حاصل کرو۔ عوام سے جڑ کر جدوجہد کرو۔ یہ ہی ہمارا منشور ہے۔ یہ ہی ہمارا مقصد ہے۔

جیئے بھٹو۔۔۔۔۔جیئے عوام۔۔۔۔جیئے انقلاب

20,036 thoughts on “Due to COVID-19 pandemic, conventional Barsee will not be held in Garhi Khuda Bakhsh”


    Fatal error: Allowed memory size of 134217728 bytes exhausted (tried to allocate 10485896 bytes) in /home/pppsborg/public_html/wp-includes/class-walker-comment.php on line 185